زندگی محض خوشیوں کا نام نہیں بلکہ اِس میں غم بھی ہیں۔ لیکن چاہے ہم خوش ہوں یا غمگین،ہم کھانا ضرور کھاتے ہیں اور اِس سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔ایک زمانہ تھا جب لوگ دن میں کمازکم ایک مرتبہ اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے تھے۔اِس دوران وہ آپس میں باتچیت کرتے تھے‘ ایک دوسرے کے مسائل سنتے‘ ہنستے ‘ کھیلتے‘ ان لوگوں کے قریب کبھی غم نہ پھٹکتا ‘ نہ گھریلو جھگڑے تھے‘ آج خاندانوں کے بکھرے کی ایک بڑی وجہ ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا نہ کھانا بھی ہے‘ مل کر کھانا کھانے والوں کی گفتگو میں نہ تو ٹیوی اور نہ ہی موبائل فون رکاوٹ بنتا تھا۔ اِس پُرسکون ماحول میں اُنہیں ایک دوسرے سے اچھی باتیں سیکھنے اور خاندانی رشتوں کو مضبوط کرنے کا موقع ملتا تھا۔وہ خوب ہنستے اور ایک دوسرے کو دنبھر کے قصے سناتے تھے۔لیکن آج کل کم ہی لوگ اپنے گھروالوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔زیادہتر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ روایت بہت پُرانی ہے اور اِس جدید دَور میں ایسا کرنا مشکل ہے۔ گھر کے افراد مل کر کھانا کھانے کے لئے وقت کیوں نہیں نکال پاتے؟ کیا ہمیں اِس پُرانی روایت کو برقرار رکھنا چاہئے؟ اِس سے گھر کے ہر فرد کو کونسے فائدے حاصل ہوتے ہیں؟
مل کر کھانا کھانے کے فائدے
جب والدین اپنے بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے ہیں تو وہ اُن کی سوچ اور اُن کے احساسات سے واقف رہتے ہیں۔ جب والدین بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے ہیں تو بچوں کو ہر دن اُن کے ساتھ باتچیت کرنے کا موقع ملتا ہے۔اِس طرح بہت سارے مسئلے آسانی سے حل ہو سکتے ہیں۔“ہمارے ایک جاننے والے بزرگ کہتے ہیںکہجب مَیں چھوٹا تھا تو ہمارے گھر میں ہر روز گیارہ لوگ مل کر کھانا کھاتے تھے۔میرے والد پوری کوشش کرتے تھے کہ دوپہر کا کھانا گھر پر کھائیں۔ یہ ہمارے لئے بڑی خوشی کا وقت ہوا کرتا تھا۔ ہم ایک دوسرے کو دن بھر کی باتیں سناتے تھے۔ہم خوب ہنستے اور مذاق کرتے تھے۔ ابو کی مثال سے مَیں نے یہ سیکھا ہے کہ مَیں بھی اپنے بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاؤں۔اُن بچوں کی زندگی اکثر زیادہ خوشگوار ہوتی ہے جو اپنے والدین کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں۔منشیات کی روکتھام کرنے والے ایک امریکی ادارے نے بیان کِیا کہ ہفتے میں کمازکم پانچ مرتبہ اپنے والدین کے ساتھ کھانا کھانے والے بچوں میں ذہنی مسائل کم ہوتے ہیں اور وہ اسکول میں اچھے نمبر لیتے ہیں۔مزید بیان کرتے ہیں کہ ”مل کر کھانا کھانے سے بچوں میں ذہنی دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ چونکہ ہم ہر دن مل کر کھانا کھاتے ہیں اِس لئے میری بیٹیاں آسانی سے ہمیں اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتا سکتی ہیں۔اِس طرح مَیں اپنی بیٹیوں کے مسائل سے اچھی طرح واقف ہو جاتا ہوں۔
جو مل کر کھانا کھاتے ہیں وہ نفسیاتی مریض نہیں بنتے
جب گھروالے مل کر کھانا کھاتے ہیں تو بچوں میں کھانا کھانے کے سلسلے میں اچھی عادات بھی پیدا ہوتی ہیں۔ایک یونیورسٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ جو لوگ اکیلے کھانا کھاتے ہیں اُن میں ایسی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جن میں مریض یا تو بہت زیادہ یا پھر بہت کم کھانا کھانے لگتا ہے۔ اِس کے برعکس اگر گھر کے افراد مل کر کھانا کھاتے ہیں تو ایسی بیماریوں کا امکان کم ہوتا ہے۔بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے وقت والدین اُن کواللہ رب العزت اور اس کے احکامات کےبارے بتا اور سنتیں سکھا سکتے ہیں۔اُس کی مرضی کے بارے میں بھی سکھا سکتے ہیں۔ خلفائے راشدین کے واقعات سنا کر ان کے ایمان کو مضبوط بنا سکتے ہیں‘ کھانا کھانے کے آداب اسی وقت بچے سیکھ سکتے ہیں جب والدین کے ساتھ بیٹھ کر کھائیں گے‘ انہیں دیکھیں گے‘ انہیں جانیں گے انہیں سمجھیں گے۔کھانا کھاتے وقت جب والدین بچوں کے ساتھ مل کراللہ رب العزت کے کلام کی کسی آیت پر باتچیت کرتے اوراس سے دُعا کرتے ہیں تو بچے اللہ کریم کے قریب ہو جاتے ہیں۔واقعی، مل کر کھانا کھانے کے بہت سے فائدے ہیں۔ آئیں دیکھیں کہ بعض لوگوں نے اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے کو اپنا معمول بنانے کے لئے کیا کچھ کِیا ہے؟
مل کر کھانا کھانے کو اپنا معمول بنائیں
مل کر کھانا کھانے کو اپنا معمول بنانے کے لئے ضروری ہے کہ گھر کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ ہر ایک کو اپنے معمول میں تبدیلی لانی چاہئے تاکہ وہ اُس وقت کھانا کھائیں جب سب گھر پر ہوں۔ چاہے کچھ ہوجائے شام کا کھانا مل کر کھائیں۔ گھر کے ہر فرد کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مل کر کھانا کھانا کتنا اہم ہے۔ایک جاننے والے کہتے ہیں کہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ شام کا کھانا کھانے کے لئے مجھے اپنی ملازمت کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کرنی پڑیں معاشی نقصان تو ہوالیکن یہ بہت فائدہمند ثابت ہوا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میرے گھر میں کیا ہو رہا ہے اگر میں ملازمت کرتے وقت اپنے کام پر پوری توجہ دیتا ہوں تو میرا فرض ہے کہ میں اپنے بیوی بچوں کو بھی اُتنی ہی توجہ دوں۔
ٹی وی‘ موبائل‘ انٹرنیٹ وغیرہ گھروالوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔آج کل اکثر نوجوان اپنے والدین سے زیادہ بات نہیں کرتے۔جب سب گھر پر ہوتے ہیں تب بھی ہر ایک ٹیوی کے سامنے بیٹھ کر الگالگ کھانا کھاتا ہے۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ مل کر بیٹھنے اور باتچیت کرنے میں کتنا مزا آتا ہے۔ہم جس جگہ کھانا کھاتے ہیں وہاں ٹیوی نہیں ہونا چاہیے۔ اِس طرح ہمیں موقع ملتا ہے کہ ہم امیابو کو بتا سکیں کہ ہم نے دنبھر کیا کچھ کِیا۔اکثر وہ ہمیں بہت اچھے مشورے دیتے ہیں۔کھانے کا وقت صرف پیٹ بھرنے کا وقت نہیں ہے بلکہ اِس دوران ہمیں اپنوں کو جاننے‘ سمجھنے‘ پیار محبت اور اخلاق سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔اِس طرح گھروالوں میں اپنائیت کا احساس بڑھتا ہے۔
ایک کتاب’’اکٹھے کھانا کھانے کے فوائد‘‘میں بیان کِیا گیا ہے کہ ”مل کر کھانا کھانے سے ہر ایک کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔“ یقیناً مل کر کھانا کھانے سے آپ کو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔اگر آپ کی زندگی بہت مصروف ہے تو بھی اپنے گھروالوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے وقت نکالیں۔ اِس طرح آپ کو سکون ملے گا اور آپ اپنے عزیزوں کے اَور زیادہ قریب ہوجائیں گے۔ مل کر کھانا کھانے سے ہم ‘باتچیت کرنا سیکھتے ہیں۔ بچے بڑوں کی بات غور سے سننا اور احترام سے بات کرنا سیکھتے ہیں۔ وہ نئےنئے الفاظ سیکھتے ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کرنا بھی سیکھتے ہیں۔ہر روز مقررہ وقت پر کھانا کھانا سیکھتے ہیں۔دوسروں کا لحاظ رکھنا سیکھتے ہیں۔اپنے لئے سب سے اچھا حصہ چننے کی کوشش نہ کریں۔
دوسروں کے لئے بھی کھانا چھوڑیں۔کھانے کے دوران اِس بات کا بھی خیال رکھیں کہ دوسروں کو کس چیز کی ضرورت ہے۔ ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا سیکھتے ہیں۔ بچے دسترخوان پر برتن لگا سکتے ہیں اور کھانے کے بعد اِنہیں اُٹھا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ دوسروں کو کھانا دے سکتے ہیں۔ بڑے بچے کھانا تیار کرنے اور پکانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
مزمل احمد، لاہور
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں